جام نیوز - اخبار رسانه های برون مرزی

'غیرت کے نام پر قتل غیر اسلامی اور ملکی قوانین کے خلاف'
 
اسلام آباد : اسلامی نظریاتی کونسل (سی آئی آئی) نے غیرت کے نام پر قتل کو غیر اسلامی اور ملکی قوانین کے خلاف قرار دیا ہے۔

کونسل کی جانب سے جاری بیان کے مطابق "ملک میں ایسے قوانین موجود ہیں جو فحاشی اور دیگر اخلاقی جرائم کی روک تھام کے لیے موثر ہیں لہٰذا کوئی بھی کسی کو غیرت کے نام پر قتل نہیں کرسکتا"۔

کونسل کا کہنا تھا کہ کسی قریبی رشتے دار کی غیر اخلاقی حرکت دیکھ کر بھڑک اٹھنا انسانی فطرت کا ایک حصہ ہے تاہم سی آئی آئی نے مزید کہا کہ کسی کے اخلاقی گناہ پر بھڑک کر کسی فرد کو قتل کرنے کی اجازت نہیں، کیونکہ پاکستان پینل کوڈ اور شریعت میں اس حوالے سے سزائیں موجود ہیں۔

کونسل کے بیان میں کہا گیا ہے " ہر ملزم کو عدالت میں پیش کیا جانا چاہئے اور وہی فیصلہ کرے گی کہ کوئی شخص مجرم ہے یا بے گناہ"۔

کونسل نے یہ بھی واضح کیا " ماورائے عدالت قتل بھی ایک جرم ہے"، یہ عدالت کا استحقاق ہے کہ وہ غیرت کے مقدمات کے ملزم کی قسمت کا فیصلہ کرے۔

بیان میں کہا گیا " انتظامیہ کو قوانین کا اطلاق کرانا چاہئے اور ترامیم یا نئے قوانین کی تیاری پر توجہ نہیں دینی چاہئے"۔

'بیوی پر معمولی تشدد کی اجازت'

گزشتہ ماہ اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس میں تحفظ حقوق نسواں کا مجوزہ بل پیش کیا گیا جس میں تجویز دی گئی کہ شوہر کو بیوی پر معمولی تشدد کی اجازت ہونی چاہئے۔

مجوزہ بل اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن مفتی امداد اللہ نے تیار کیا جس کی کل 163 دفعات بنائی گئی ہیں، جن میں سے چند اہم دفعات مندرجہ ذیل ہیں۔

  • اسلام یا کوئی اور مذہب چھوڑنے پر عورت قتل نہیں کی جائے گی۔

  • باشعور لڑکی کو قبول اسلام کاحق حاصل ہوگا۔

  • عورت کے زبردستی تبدیلی مذہب کرانے پر 3 سال سزا ہوگی۔

  • عورتوں کے غیر محرم افراد کے ساتھ تفریحی دوروں اور آزادانہ میل جول پر پابندی ہوگی۔

  • غیرت کے نام پر عورت کے قتل، کاروکاری اور سیاہ کاری کو قتل گردانا جائے گا۔

  • عورت کی قرآن پاک سے شادی جرم اور اس کے مرتکب افراد کو 10 سال کی سزا دی جائے گی۔

  • تادیب کے لیے شوہر عورت پر ہلکا تشدد کرسکے گا۔

خبر کا کوڈ: 1434
تبصرے: 0
تاریخ : سوموار 14 جون 2016 - 19:27
0 نظر
تبصرے
شما در حال پاسخگویی به نظر زیر می باشید:

نام کامل:
ایمیل:
نظر شما:
رائے
مکمل نام:
ای میل:
آپ کی رائے:
بھیجئے
سروے
مقبول ترین
آر اس اس ادامه
سوشل میڈیا
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں