غیرت کے نام پر قتل کے قانون کی جزوی حمایت کرتے ہیں: ساجد میر

لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے پارلیمنٹ میں غیرت کے نام پر قتل کے حوالے سے پیش کردہ مسودہ قانون پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اس قانون کی کلی نہیں بلکہ جزوی حمایت کرتے ہیں۔ غیرت کے نام پر قتل کی صورت میں ورثا کو معافی یا دیت وصول کرنے کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا، یہ شریعتِ اسلامیہ سے کھلا انحراف ہے۔ قانون میں غیرت کی تعریف کرتے ہوئے جن بہت سے جرائم کویکجا کر دیا گیا ہے، ان سب کا حکم شرعاً ایک نہیں۔ قانون سازی کے لیے جید علما کے ساتھ مشاورت ہونی چاہیے تھی۔ پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ چند اسلام مخالف این جی اوز غیرت کے نام پر قتل کی آڑ میں اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کر رہی ہیں لہٰذا اس کے تدارک کے لئے بھی حکومت کو موثر قانون سازی کرنا ہو گی۔ نکاح اور شادی کے معاملات میں عورتوں کی بے باکی ہرگز درست نہیں اور ولی کی سرپرستی ناگزیر ہے البتہ عورتوں پر جبر جائز نہیں۔ ولی کو اپنی بیٹی کے نکاح میں اس کی رضامندی کا خیال رکھنا چاہئے اور لڑکی کو بھی اپنے ولی کی خوشی کو مدنظر رکھنا چاہئے تاہم گھر سے بھاگ کر نکاح کی کوئی ذی شعور حوصلہ افزائی نہیں کر سکتا۔ بے حیائی وفحاشی کی روک تھام کے لیے قانون سازی ہونی چاہیے۔ غیرت کے نام پر کسی بھی ابتدائی یا سنگین تر صورت میں بھی قانون کو ہاتھ میں لیتے ہوئے قتل نہیں کیا جاسکتا، ایسا کرنا شرعاً ممنوع اور گناہ ہے۔ اعلامیہ میںمزید کہا گیا کہ معاشرے میں قانون ہاتھ میں لینے جیسے واقعات بڑھ جانے کی صورت میں اس کے انسداد کے لیے بھی تعزیری سزا نافذ کی جانی چاہئے۔