پاکستان میں سالانہ 500 خواتین غیرت کے نام پر قتل کر دی جاتی ہیں پاکستان میں سالانہ 500 خواتین غیرت کے نام پر قتل کر دی جاتی ہیں غیرت کے نام پر قتل کی فرسودہ قدیم روایات اور رسم ورواج طویل عرصے سے خواتین کے خلاف استعمال ہو رہے ہیں ، ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں سالانہ پانچ سو خواتین غیرت کے نام پر قتل کر دی جاتی ہیں، دوہزار سولہ میں بھی متعدد خواتین فرسودہ روایت کی بھنٹ چڑھی، پانچ مئی کو ایبٹ آباد میں جعلی جرگے کے حکم پر عنبرین نامی نو عمر لڑکی کو پسند کی شادی کرنے والی سہیلی کی رازدرا ہونے کی بنا پر زندہ جلایا گیا ، اکتیس مئی کو مری کے علاقے میں رشتے کے تنازع پر چار افراد نے انیس سالہ لڑکی کو زندہ جلا کر کھائی میں پھینک دیا، متاثرہ لڑکی اسکول ٹیچر تھی۔ آٹھ جون کو لاہور میں سترہ سالہ زینت کو ماں نے مبینہ طور پر زندہ جلا دیا لڑکی کے گھر والوں نے اسے پٹرول چھڑک کر آگ لگائی۔۔۔ زینت کا قصور اتنا تھا کہ اس نے پسند کی شادی کی۔ دس جون کو لاہور کے علاقے کاہنہ میں والد نے مبینہ طور پر عزت کے نام پر جوڑے سمیت تین افراد کو قتل کردیا گیا۔۔۔ بیس جون کو برطانوی نژاند خاتون سامعہ شاہد کو غیرت کے نام پر بے دردی سے موت کے گھاٹ اتارا گیا ،،سفاکانہ کارروائی میں اس کے قریبی رشتے دار بھی ملوث تھے۔ پندرہ جولائی کو ٹی وی اور سوشل میڈیا کی متنازع شخصیت قندیل بلوچ غیرت کے نام پر قتل ہو گئیں، قندیل کے بھائی کو قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ باب کعبہ سے متصل سنگ مرمر کے 8 ٹکڑوں کی کہانی کسی شخص میں فالج کی شناخت کیسے کریں؟ آسٹریلیا میں دریا پار کرتے ہوئے سینتالیس سالہ شخص کو ...